طاھر دوڑ کا قتل اور سنگین سوالات
         Date: 19-Nov-2018
 طاھر دوڑ کا قتل اور سنگین سوالات 
--آر کے آفریدی  
 
 
طاھر دوڑ کو کس نے کیوں اور کیسے قتل کیا وجوہات سازشی تھیوری ۔ اس قتل پر ایک چھوٹا سا نظر .
پہلے جب طاھر داوڑ اغواء ہوئے اسلام آباد سے یہ باذات خود ایک بڑا سوال ہے؟
جب طاھر داوڑ اسلام آباد سے اغواء ہونے تو خاندان والوں نے پولیس، حکومت، عسکری اور خفیہ ایجنسیوں سے رابطے کیے۔ خاندان والوں کو خیبرپختونخوا کے پولیس چیف نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ محفوظ ہیں اور کچھ دنوں میں گھر آجائیںگے بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ وزیراعظم کے مشیر نے تو سرے سے انکار کیا کہ وہ اغواء ہوے ہے اور انکی گفتگو کی ریکارڈنگ بھی مو جود ہے نیٹ پر اور میڈیا کے پاس ۔
محسن داوڑ نے انکے لیے ٹویٹس بھی کیے اور پی ٹی ایم کی لیڈرشپ نے بھی انکے خاندان والوں سے رابطے کیے گئے لیکن خاندان والوں نے یہی جواب دیا کہ پولیس اور ادارے کہتے ہیں کہ کچھ دنوں میں گھر آجائینگے ۔
اس دوران کم و بیش 19 ویں دن پر طاھر دوڑ کے پیکچرز سوشل میڈیا پر اگئے۔ جب لوگوں اور میڈیا نے حکومت سے ربطہ کیا سٹیٹ منسٹر داخلہ شہریار آفریدی نے یہ کہا کہ ھم اسکے قتل کی فلحال کچھ نہیں کہہ سکتے اور یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہیں۔
اسطرح دودن میں یہ معاملہ حل ہوا اور تصدیق ہوگی کہ ننگرہار میں پاکستانی بارڈر سے تقریباً 10 میٹر دور جو لاش پڑی تھی وہ طاھر دوڑ ھی ہے۔
افغانوں نے لاش کو لیکر عزت کے ساتھ غسل اور جنازہ بھی ادا کیا اور افغان مشیران نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ھم سکی لاش کو جلالہ باد شہر میں باچا خان کے ساتھ دفن کرنا چاہتے ہیں لیکن طاھر داوڑ کی فیملی نے کہا کہ ھم اسکی لاش واپس لا کر یہاں دفن کرنا چاہتے ہیں۔
اب جب لاش لینے کا فیصلہ ہوا تو پاکستان کی حکومت نے بہت کوششیں کیے کہ لاش ھم دیا جائے لیکن افغان قبائل نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ جو لوگ لاش کی بے حرمتی کریں اور دوسروں کے گھر پھینکیں لاش انکو نہیں بلکہ فیملی کو دیا جاتا ہیں۔
پی ٹی ایم کے سرگرم رہنما اور MNA محسن داوڑ اور پی ٹی ایم کے اور کارکنان بھی تورخام بورڈر روانہ ہوئے اور طاھر داوڑ کا بیٹا بھی ساتھ تھا ظلم کا انتہا دیکھو کہ فوج نے انکا راستہ تک بند کیا خیبر میں اور انکو آگے نہیں جانے دیا اور اسکے بیٹے کی گفتگو بھی نیٹ پر موجود ہیں کہتا ہے کہ لاش بھی میری گاڑی بھی میری پیسہ بھی میرا اور تم لوگ کیوں ھمیں نہیں چھوڑ رہے ہو فوجیوں نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ شہریار آفریدی اور دوسرے حکومت کے علا وفد آرہا ہے اسلیے رستے بند کئے تو سوال کیا اسکے بیٹے سے زیادہ حکومت اہلکار ضروری تھے؟ جنہوں نے انکی فیملی کی کوئی مدد نہیں جب اسکا اغواء ہوا تھا اور وزیراعظم جو کہ خود وزیر داخلہ بھی ہے اسطرح کا رویہ بہت سوال اٹھائے جارہے ہیں۔
اللہ اللہ کرکے پیدل تورخام بورڈر محسن داوڑ اور پی ٹی ایم کے اور کارکنان پہنچ گئے لیکن شہریار آفریدی نے 4 گھنٹے لاش لینے کیلئے انتظار کیا لیکن افغان قبائل اور امتیاز وزیر نے نے دینے سے انکار کیا اور لاش کو محسن داوڑ اور اور دوسرے قبائل کو دیا جیسے ھی لاش محسن داوڑ اور اور قبائل اور پی ٹی ایم کے کارکنوں نے بارڈر سے لائیے تو شہر آفریدی، اجمل وزیر اور حکومتی اہلکاروں نے ان سے چھین لیا یہ وھی شہر یار آفریدی جو 20 دن میں منہ بند کرکہ کہتا رہا کہ سنجیدہ مسلہ ہے۔ لاش کو پیشاور لا کر پولیس نے جنازہ پڑھایا اور لاش کو فیملی کے حوالے کیا اور طاھر داوڑ کی بیوی نے انکار کیا کہ پاکستانی جنڈے میں میں اپنے شوھر کو دفن نہیں کرونگی اور جنازے پر پی ٹی ایم کے کارکنوں نے نعرے لگائے کہ یہ جو دہشتگردی ہے اسکی پیچھے وردی ہے پاک فوج مرادآباد۔
بیٹے اور بھائی نے اور قبائلی مشران نے پاکستانی انوسٹیگیشن ریجکٹ کیا اور اقوامِ متحدہ سے تفتیش کا مطالبہ کیا ۔
Controversies
حکومت پاکستان کا بیان شہریار آفریدی نے کہا کہ اسلام آباد سے طاھر داوڑ جہلم، میاں والی سے بنوں اور پھر افغانستان لیے گئے ہیں اغواء کار یہ وھی شہریار آفریدی نے کہا جو کہتا رہا کہ یہ بہت سنجیدہ مسلہ ہے سوال نمبر ون کیا شہریار آفریدی کسے اتنا جلدی پتا لگا کہ اس اس راستے سے لے گئے ہیں دوسرا سوال بنو کے راستے تو خوست پڑھتا ہے ننگرہار نہیں پھر ننگرہار کسے لاش کو لیے گئے؟
افوج پاکستان کے ترجمان آصف غفور نے کہا کہ یہ صرفدہشتگردی نہیں بلکہ سازش بھی ہے ۔
سوال نمبر ون طاھر داوڑ کے لاش سے جو لیٹر ملا تھا وہ پشتو زبان میں اور آورد میں لیکھا ہوا تھا جو کہ دائیش کے طرف منصوب کیا گیا تھا جہادی گروپ جب واردات کرتے ہیں خاص کر دائیش وہ آربی زبان کا استعمال کرتے ہیں اور طالبان پشتو زبان اور پشتو میں ھی لکھتے ہیں۔
دوسرا سوال۔ طالبان نے انکار کیا کہ ھم نے طاھر داوڑ کو نہ تو اغواء کیا ہے اور نہیں قتل اور ھم کرتے تو ھم اسکی قبول کرنے پر بلکل شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔
تیسرا سوال۔ ننگرہار میں دائیش نے نہ کوئی زمداری نہیں لی ابھی تک تو کسے دائیش نے کیا یہ قتل؟
اھم سوال اور سمری یہ کہ اگر کوئی جہادی گروپ کسی کو اغواء کرتے ہیں تو وہ ڈیمانڈز رکھتے ہیں لیکن یہ ایک عجیب اور غریب اغواء کا کیس ہے جس کو اسلام آباد سے اغواء کرکے ننگرہار لیے گئے لیکن کوئی ڈیمانڈ نہیں تکھا۔
اگر جہادی گروپ کسی کو قتل کرتے ہیں تو انکو اغواء نہیں کرتے اس کیلئے میں کچھ مثالیں دو سابق وزیراعظم گیلانی کے بیٹے کو القاعدہ نے اغواء کیا لیکن سالوں رکھا لیکن قتل نہیں کیا اس طرح سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے کو اغواء کرکے کئی سال رکھا لیکن آخر بھی اپنے گھر پہنچ گئے ژندہ ایک پیشاور اسلامیہ کالج کے پرنسپل کو اغواء کرکے وہ بھی ژندہ سلامت گھر واپس آگئے یاد رہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے اغواء کیا تھا اور اسفندیار ولی خان کا کزن بھی ہے ۔
سوال اگر طاھر داوڑ کو قتل کرنا ھی مقصد تھا تو کیا اسلام آباد سے اغواء کرنا آسان تھا یا اسلام آباد میں قتل کرنا آسان؟ کیا طاھر داوڑ اور مولانا سمیع الحق جو کہ طالبان کا والد کہا جاتا ہیں قاتل ایک تو نہیں؟
کیا پی ٹی ایم کونٹر کیلے یہ قتل تو نہیں کیا گیا؟
کیا افغان اور پاکستانی پشتونوں کو ایک دوسرے سے
نفرت کیلئے تو نہیں قتل کیا گیا؟
کیا پشتون افسران کیلئے ایک پیغام تو نہیں کہ اگر اپنے ھماری کوئی بات نہیں مانی تو آپکا انجام بھی یھی ہوگا؟
کیو فیملی کو پاکستانی اداروں پر شک ہے؟
کیا پشتونوں کو بغاوت پر مجبور کرنا مقصود تو نہیں؟
مقاصدِ کچھ بھی ہو لیکن طاھر داوڑ کی شہادت نے پشتونوں کو افغانستان اور پاکستان کے درمیان متحد کیا جیسے نقیب محسود کے جعلی انکاؤنٹر نے پاکستانی پشتونوں کو کیا۔