لشکر اسلام
         Date: 17-Dec-2018
لشکر اسلام
- R K Afridi

لشکر اسلام کہا کس نے کیوں بنایا!
2003 کی بات ہے جب باڑہ خیبر ایجنسی میں ایک ایف ایم ریڈیو سٹارٹ ہوا اور اس وقت طالبان بھی نئے نئے بننے جارہے تھے ۔
ایف ایم ریڈیو پر توحید کے بارے میں باتیں ہوتی رھی اور​ منگل باغ ایک کمانڈر کے طور پر سامنے آگئے اور ایف ایم ریڈیو پر جو انسان​ توحید پر لیکچر دیتا رہا وہ کوئی اور نہیں بلکہ مفتی منیر شاکر تھا۔

 
مفتی منیب شاکیر ایک عجیب اور غریب کردار ہیں یہ آدمی آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ میجر عامر کا خاص آدمی ہے اور آج تک اسکے ساتھ گھومتا پھرتا ہے۔
خیر جب ایف ایم پر یہ تبلیغ کرتے تھے تو ساتھ میں بریلوی مکتب فکر کے لوگوں کو کھولہ چلینج کرتے تھے اور انکو مسلمانی سے بھی خارج کردیتے تھے اور کچھ عرصہ بعد پھر اسلحہ کے زور پر پورے باڑا بازار میں لوگوں پر نمازے پڑھوانے والہ کام شروع ہوا اور فرنٹیئر فورس بھی باڑا بازار میں تھی اور خاصہ دار بھی تھے لیکن کس کا مجال تھا کوئی کچھ بولے۔
اسطرح یہ تنظیم پھلتے گئ اور تیرہ تک پھنچ گئی اور تیرہ میں دوسرا تنظیم بنا جسکا نام تھا انصار الاسلام جو کہ بریلوی مکتب فکر کی تھی اور اس تنظیم کا کمانڈر تھا مفتی محبوب ۔
اس طرح جیسے ھی لشکر اسلام تیرہ گی اور انصار الاسلام سے انکی لڑائی شروع ہوئی اسلام کے نام پر ۔
پورے خیبر ایجنسی میں خون کا کھیل سٹارٹ ہوا
بہت آپریشن کئے نام نہاد فوج کی طرف سے لیکن نتیجہ زیرو۔
2007 میں جب مشرف نے بینظیر کے ساتھ این آر او کیا تو مفتی منیر شاکر کو بھی سکیورٹی اداروں نے چھوڑ دیا اور وہ اس وقت گرفتار ہوئے تھے جب وہ دبئی جارہے تھے۔
2014 میں جو ضرب عضب آپریشن شروع ہوا اور تو لشکر اسلام کے خلاف بھی آپریشن کیا گیا جسکا نام خیبر 1 تھا اور اس آپریشن میں F16 اور ہیلی کاپٹروں سے سخت آپریشن کیا گیا جس میں منگل باغ کا بیٹا بھی ہلاک ہوا۔
فوج ذرائع کہتے ہیں کہ وزیرستان آپریشن سے تیرہ آپریشن سخت تھا کیونکہ کہ ایک تو تیرہ میں پہاڑ بہت بڑے بڑے ہیں اور دوسری بات یہ کہ وہاں نہ روڈ تھا اور نہ کبھی فوج کو اس کے بارے میں پتا تھا اس آپریشن سے فوج کو کوئی خاص کمابی نہیں ملی ہے بس یہ کمابی ملی ہے کہ لشکر اسلام ابھی افغانستان دکھلا گیا ہے اور اسکا گروپ ابھی بھی کچھ کچھ جگو پر موجود ہیں تیرہ میں اور ڈروینڈ لائین کے دوسرے طرف سائڈ پر سب موجود ہیں اور روز روز پاکستانی سکیورٹی فورسز سے جہڑپ ہوتا رہتا ہے۔
کنڑ میں ttp اور لشکر اسلام اور دوسرے تنظیموں کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں اور پاکستانی عسکریت پسندوں کو کسی حد تک افغان طالبان کی حمایت حاصل ہیں اور بھی ہے کہ پاکستانی​ عسکریت پسند افغان طالبان پر بھروسہ نہیں کرتے کیونکہ افغان طالبان کے ساتھ جو پاکستانی​ فوج اور آئ ایس آئ کے رابطے ہیں اور مدد بھی حاصل ہیں اور افغان طالبان کا لیڈرشپ بھی پاکستان میں ہیں۔
کچھ سوالات یہاں لوگ پوچھتے ہیں
اگر لشکر اسلام خود بن گئ تھی تو اتنا وقت پاکستانی فوج نے کیوں ڈیل دیا تھا؟
اگر مفتی منیر شاکر آئ ایس آئ کا آدمی نہیں تو اسکے خلاف کروائی کیوں نہیں کیا جاتا؟
کیا لشکر اسلام کو اسلیے بنایا گیا تھا کہ اگر ھم یہاں سے افغان طالبان کو بھجواتے ہیں افغانستان میں نیٹو کیخلاف تو انکے پاس ایک بہانا ہو کہ دیکھو ھمارے یہاں خود حالات خراب ہیں؟
کیا 16 کروڑ روپے مہینہ لشکر اسلام کو کون دیتا تھا؟
کچھ دونوں پہلے یہ بھی سننے میں آرہا ہے کہ لشکر اسلام کو پھر سے تیرہ میں لائیے گئے ہیں ہاں جی۔